بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استلام کے وقت چاندی کے حلقے کو ہاتھ لگانا


سوال

معلم الحجاج( مؤلف مولانا قاری سعید احمد مفتی مظاہرالعلوم سہارنپور ہند صفحہ ١٤٧ مسئلہ نمبر ٤ مطبوعہ مکتبہ البشریٰ) میں ایک مسئلہ مذکور ہے: ”حجر اسود پر چاندی کا حلقہ لگا ہوا ہے ، استلام کے وقت اس کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ،بہت سے ناواقف استلام کے وقت اس کو ہاتھ لگاتے ہیں ،یہ ناجائز ہے“۔

اس کا کیا مطلب ہے؟ کیوں کہ استلام میں تو لازماً ہاتھ چاندی کے حلقے کو لگتا ہے۔

جواب

حجر اسود کے  استلام کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دونوں ہاتھ حجر اسود پر اور منہ دونوں ہتھیلیوں کےدرمیان حجر اسود پر  رکھ کر اسے بوسہ دے، اگر حجر اسود کو بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو اپنے دونوں ہاتھ یا ایک ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر ہاتھ  چومے، اگر ہاتھ رکھنا بھی ممکن نہ ہو تو ہاتھ میں موجود لاٹھی یا کوئی بھی چیز حجر اسود سے لگا کر اسے چومے، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو حجر اسود کا رخ کرکے اس کی طرف دونوں ہتھیلیوں سے اشارہ کرے ، گویا کہ اس نے اپنے ہاتھ حجر اسود پر رکھے ہوئے ہیں، تکبیر ، لا الہ الا اللہ، حمد وثنا اور درود شریف پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں کو چومے۔

حجر اسود وہ پتھر ہے جو چاندی کے حلقے کے درمیان رکھا گیا ہے، چاندی کا حلقہ حجر اسود کا حصہ نہیں، لہذا صرف چاندی کے حلقے کو ہاتھ لگانا استلام نہیں، تاہم اگر کوئی حجر اسود کو ہاتھ لگاتے وقت سہارے کی خاطر چاندی کے حلقے کو ہاتھ لگاتا ہے تو ایسا  کرنا جائز ہے، کیوں کہ یہ استلام کی غرض سے نہیں ،معلم الحجاج میں چاندی کے حلقے کو استلام کی غرض سے ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں