بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استلام حجر بھول جانے کا حکم


سوال

اگر طواف کرنے والا درمیان کے کسی چکر میں "استلامِ حجر " بھول جاۓ اور طواف ختم ہونے کے بعد یاد آۓ تو کیا حکم ہے؟

جواب

استلامِ حجر  کرنا  سنت ہے،واجب  نہیں ۔اگر طواف میں یہ رہ جائےاور بعد میں یاد آئے تو طواف ادا ہوگیا۔  اب اس کی ادائیگی کا موقع نہیں، اس لیے اب ادا نہ کرے۔

''عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: طاف النبي صلی اللّٰه علیه وسلم بالبیت علی بعیر، کلما أتی الرکن أشار إلیه بشيء کان عنده وکبر''۔ (صحیح البخاري / باب التکبیر عند الرکن رقم: ۱۶۱۳)
''وکلما مر بالحجر فعل ما ذکر من الاستلام''. (درمختار) ''وفي الهدایة: وإن لم یستطع الاستلام استقبل وکبر وهلل''۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۱۱)

''ویسن أن یبتدئ بالحجر الأسود فیستلمه.'' ( الفتاوى الهندية ۱؍۲۲۶، )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں