بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اس دور میں کس کو راہ نما مانیں؟


سوال

میں یو اے ای میں مقیم ہوں اور حنفی دیوبندی اور مذہبی گھرانے سے میرا تعلق ہے،  میرے خاندان کے کچھ لوگ غیر مقلد ہیں، علماءِ کرام کے بیانات ہماری اور ہمارے بچوں کی بہت اچھی راہ نمائی کا ذریعہ ہیں۔ اب نیٹ اور یو ٹیوب عام ہے اور ہمارے کئی علماء بھی اس میں بیان کرتے نظر آتے ہیں، اب آپ کے حدیث کے جوابات دیکھ کر سمجھ آتا ہے کہ بہت سی احادیث جن کو ہم صحیح اور راجح سمجھتے تھے، وہ صحیح نہیں ہیں۔

پھر ہمارے ہی بہت سے علماء جو کہ کراچی کے مختلف مدارس سے تعلق رکھتے ہیں، ان میں اختلاف ہے، اب نیٹ اور ویڈیو بہت عام ہیں، اس لیے یہ مسئلہ بہت واضح ہے،  ہمارے خاندان کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم پہلے سے کہتے تھے کہ حنفی لوگ غیر مستند احادیث بیان کرتے ہیں اور جذباتی بیانات دیتے ہیں اور آج کل کی ویڈیو اس کا ثبوت ہیں اور اسی طرح جامعہ بنوری کے جوابات اس کی کھلی دلیل ہے۔ اب آپ راہ نمائی کریں کہ اہلِ سنت والجماعت، دیوبندی مسلک سے تعلق اور اپنے اکابرین کے تقوی کومثالی  مانتے ہوئے ہم کیا کریں اور کہاں جائیں؟

جواب

فقہ حنفی کے تمام مسائل کی بنیاد قرآنِ کریم اور سنتِ نبویہ پر ہی ہے، بعض مسائل صراحتاً قرآن و سنت سے ماخوذ ہیں، بعض قرآن وسنت سے مستنبط اصول سے اخذ کیے گئے ہیں، اسی طرح اکابرِ دیوبند بھی مستند احادیث کی بنیاد پر ہی رائے قائم کرتے ہیں، احادیث کی حیثیت مختلف ہوتی ہے، اور ان سے مستنبط کردہ احکام بھی مختلف درجے کے ہوتے ہیں، ہر حکم کے لیے حدیث کی یکساں شرائط لاگو نہیں کی جاتیں، فضائل اور مسائل کے اعتبار سے بھی احادیث کی حیثیت میں فرق ہوتاہے، لہٰذا آپ خاطر جمع رکھیے، اور اہلِ سنت والجماعت کے نہج پر قائم اکابرِ دیوبند کے مسلک و مشرب کو حق جانتے ہوئے اس پر قائم رہیے۔ باقی آپ کو جن احادیث کے غیر مستند ہونے کا، یا بیان کردہ مسائل کے غلط ہونے کا شبہ ہو، اس کی تفصیل ارسال کر کے اس کے متعلق سوال کرلیجیے۔ 

نیز اس پر فتن دور میں اس دعا کا بہت زیادہ اہتمام کیجیے:

"اللَّهُمَّ أَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَأَلْهِمْنَا اتِّبَاعَهُ، وَأَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا، وَأَلْهِمْنَا اجْتِنَابَهُ". (شرح مذاهب أهل السنة لابن شاهين (1 / 36) 

واضح رہے کہ بلاضرورت جان دار کی ویڈیو بنانا اور دیکھنا جائز نہیں ہے، اس لیے علماءِ کرام کے ویڈیو بیانات سے احتراز کیجیے، صرف مستند آڈیو بیانات سے استفادہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں