بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحم اور راحم نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا میں اپنے بیٹےکا نام أَرْحَمْ یا  رَاحِمرکھ سکتا ہوں؟

جواب

"أرحم" کا معنی ہے:" زیادہ رحم دل"۔ ایک حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو  "أرحم أمتي" یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے۔ اور "رَاحِم" کی بجائے عربی زبان میں "رَحِیْم"کا لفظ  استعمال ہوتا ہے جس کا معنیٰ ہے : "رحم کرنے والا"۔ یہ بھی اچھا معنیٰ ہے؛  اس لیے "ارحم" اور "رحیم"  نام رکھنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں. واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں