سحری کرتے وقت اگر فجر کی اذان ہو جائے تو جو منہ میں لقمہ یا پانی کا گھونٹ ہے، اس کے لیے کیا حکم ہے؟
فجر کی اذان چوں کہ صبح صادق کے تحقق کے بعد ہوتی ہے، لہذا اگر صبح صادق کے تحقق کے بعد بھی کوئی کھاتا رہا کہ اذان شروع ہونے کے بعد بھی منہ میں لقمہ رہا تو اس دن کا روزہ درست نہیں ہوگا، قضا کرنا لازم ہوگا۔
سحر و افطار کے حوالے سے صرف اذان پر اعتماد کرنے کے بجائے اوقاتِ نماز کا کوئی مستند نقشہ (مثلاً: پروفیسر عبداللطیف صاحب مرحوم کا نقشہ) لیں اور گھڑی معیاری وقت کے مطابق کرلیں، اس کے مطابق سحر و افطار کا اہتمام کریں، اگر معیاری وقت کے مطابق صبح صادق کا وقت داخل ہوچکاہو تو خواہ اذان نہ بھی شروع ہو، کچھ کھانے پینے سے روزہ نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201304
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن