بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار پر گاڑی بیچنا


سوال

میرا ایک دوست مجھے کام کے لیے ایک گاڑی دلا رہا ہے جس کی قیمت 10لاکھ ہے. اور اس پر وہ ایک ماہ کے فکس 35 ہزار مانگ رہا ہے، کیوں کہ اس  کوگاڑی سے ملنے والی آمدنی چاہیے جو بھی ہو نقصان ہو یا فائدہ وہ میرا ہے. اسے اپنے 35 ہزار لازمی چاہیے.  اس کی شرط یہ ہے کہ جب آپ اس کی تمام رقم واپس دیں گے تو یہ معاملہ ختم ہو جائے گا.  ایک بات یہ بھی کر رہا ہے کہ فرض کرو آپ نے 5 لاکھ واپس دے دیے تو وہ 35 ہزار کا آدھا کر دے گا یعنی 17500، مطلب دونوں سورتوں میں رقم وہی رہے گی صرف پروفٹ دو گے. کیا یہ معاملہ شرط کے حساب سے درست ہے یا نہیں؟

جواب

اگر آپ کا دوست گاڑی خود خرید کر اس کی مجموعی قیمت متعین کرکے ماہانہ 35 ہزار قسط پر آپ کو بیچ رہاہے، اور قسطیں بروقت، قبل از وقت یا بعد از وقت ادا کرنے کی (تینوں) صورتوں میں مجموعی قیمت میں کمی یا اضافہ نہیں کر رہا، جب دس لاکھ روپے وصول ہوجائیں گے تو معاملہ ختم ہوجائے گا ، گویا وہ آپ کو گاڑی ادھار پر بیچ رہا ہے تویہ صورت جائز ہے۔ لیکن اس صورت میں بھی رقم کی بڑی مقدار یک مشت ادا کرنے کے ساتھ قسط کی مقدار کے کم کرنے کو مشروط نہ رکھا جائے،  قسط واضح طور پر مقرر کردی جائے، تردد کے ساتھ اسے بیان نہ کیا جائے۔

اگر اس کے علاوہ کوئی اور صورت ہے تو دوبارہ دریافت کرلیں۔

"فنقول: من حکم المبیع إذا کان منقولاً أن لایجوز بیعه قبل القبض إلى أن قال: وأما إذا تصرف فیه مع بائعه فإن باعه منه لم یجز بیعه أصلاً قبل القبض". (الفتاویٰ الهندیة:ج؍۳،ص؍۱۳،الفصل الثالث في معرفة المبیع والثمن والتصرف) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں