دوران عمرہ اگر احرام کی چادر چہرے کو چھو جاۓ تو کیا حکم ہے؟
حالتِ احرام میں مرد اور عورت دونوں کے لیے چہرہ ڈھانپنا منع ہے، البتہ شریعت نے عورت کے لیے پردہ ہرحال میں لازم کیا ہے، اس لیے عورت کسی نامحرم کے سامنے آنے پر اپنے چہرے کو چھپالے تاکہ اس جگہ بدنگاہی اور بے پردگی نہ ہو، صحابیات رضی اللہ عنھن کا بھی یہی عمل رہا ہے۔ (ابوداود:۱/۲۵۴ ط:میرمحمد)
اور اگر حالتِ احرام میں غلطی سے چہرہ پر کپڑا یا چادر لگ جائے اور اسے فوراً ہٹادیا جائے تو اس صورت میں کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں آئے گا، اور اگر بارہ گھنٹے سے زیادہ چہرہ ڈھانپا تو دم دینا لازم ہوگا، اور اگر اس سے کم وقت ڈھانپا تو صدقۂ فطر کی مقدار کے برابر صدقہ دینا لازم ہوگا، یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے ۔
الفقه الإسلامي وأدلته (3/ 599):
"وأجاز الشافعية والحنفية ذلك بوجود حاجز عن الوجه فقالوا: للمرأة أن تسدل على وجهها ثوباً متجافيا عنه بخشبة ونحوها، سواء فعلته لحاجة من حر أو برد أو خوف فتنة ونحوها، أو لغير حاجة، فإن وقعت الخشبة فأصاب الثوب وجهها بغير اختيارها ورفعته في الحال، فلا فدية. وإن كان عمداً وقعت بغير اختيارها فاستدامت، لزمتها الفدية". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200878
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن