اگر کوئی عمرہ کا احرام باندھ لے اور نیت کرلے لیکن تلبیہ کہنا بھول جائے، کیا اس کا عمرہ صحیح ہوگا؟ اور اگر نہیں تو اس کا کیا حل ہے؟
حج یا عمرے کا احرام صحیح ہونے کے لیے نیت کے ساتھ زبان سے تلبیہ یا اس کے قائم مقام ذکر کے کوئی کلمات ادا کرنا بھی شرط ہے، اگر صرف نیت کی اور زبان سے تلبیہ یا ذکر کا کوئی کلمہ ادا نہیں کیا تو احرام میں داخل نہیں ہوگا۔ البتہ اگر میقات میں داخل ہونے سے پہلے تلبیہ پڑھ لیا یا ذکر کے کلمات ادا کرلیے تو احرام میں داخل ہوجائے گا، لیکن تاخیر کی وجہ سے کراہت ہوگی۔ اس صورت میں دم لازم نہیں ہوگا۔
اور اگر میقات سے تجاوز کرنے کے بعد تلبیہ یا ذکر کے کلمات ادا کیے تو میقات سے بغیر احرام گزرنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا۔ عمرہ بہرحال درست ہوجائے گا۔
ارشاد الساری میں ہے: شرائط صحۃ الاحرام ۔۔۔والنیۃ والذکر (والاولی ان یقول والتلبیۃ او مایقوم مقامھا من الذکر) ۔۔۔۔حتی لو نوی ولم یلب لاٰیصیر محرما ( ص: ۱۲۵، ۱۲۶ِ ط: امدادیہ مکہ مکرمہ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143801200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن