بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اجازت کے بغیر کسی کی طرف سے قربانی کرنا


سوال

کیا قیدی کے بھائی،  گائے میں اپنے قیدی بھائی کو حصہ دار بنا سکتے ہیں? کیا اس سے پوچھنا ضروری ہے؟ کیوں کہ وہ قید میں ہے،  اور ملاقات ہوتی نہیں!

جواب

واضح رہے کہ کسی دوسرے  کی طرف ے قربانی کرنے کے لیے اس کی اجازت شرط ہے؛  لہذا اگر آپ کے بھائی جو قید میں ہیں، ان پر قربانی واجب ہے تو ان کی اجازت کے بغیر آپ ان کو گائے میں حصہ دار نہیں بنا سکتے ۔ تاہم بڑے جانور (جس میں سات حصے ہوتے ہیں) میں کسی کی اجازت کے بغیر اس کا حصہ رکھنے سے دیگر حصہ داروں کی بھی قربانی نہ ہوگی۔ البتہ اگر آپ کے بھائی پر قربانی واجب نہیں ہے، آپ محض ثواب کے حصول کے لیے ان کی طرف سے نفلی قربانی کررہے ہیں تو اس کی اجازت ہے۔

الفتاوى الهندية (5 / 302):
"ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية، وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغاراً جاز عنه وعنهم جميعاً في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، وإن كانوا كباراً إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى، وإن فعل بغير أمرهم أو بغير أمر بعضهم لاتجوز عنه ولا عنهم في قولهم جميعاً؛ لأن نصيب من لم يأمر صار لحماً فصار الكل لحماً".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں