ہم اپنی بیٹی کا نام "ابیہا" رکھنا چاہتے ہیں، ہم گھر والے تو اس کے تلفظ کا پورا خیال رکھیں گے، تاہم اگر کوئی صحیح تلفظ نہ کرے "ابیہہ" کہہ دے تو کوئی فرق تو نہیں پڑے گا؟
’’ أَبِيْهَهْ‘‘ کے معنی باب سمع و فتح سے سمجھ دار ہونے کے آتے ہیں، جیساکہ معجم الرائد میں ہے:
"أبه : (فعل) 1- أبهه : نبهه ، فطنه".
یہ نام رکھ سکتے ہیں، البتہ نام کا صحیح تلفظ کا خیال خود بھی رکھیں اور دیگر احباب کو بھی تلقین کریں، عربی لغت کے اعتبار سے ’’ابیہہ‘‘ تلفظ کے ساتھ نام بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن