بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیتِ کریمہ کی فضیلت اور عورت کے لیے ایامِ بیماری میں اس کے ورد کا حکم


سوال

قرآنِ  مجید میں دعا ئے یونس علیہ السلام جو سورۃ الانبیاء میں ہے، اس کو پڑھنے سے متعلق تفسیر میں تفصیل سے بیان موجود ہے، میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی مقصد کے لیے روزانہ مقررہ مقدار اور دنوں کے تعین(مثلاً اکتالیس دن)  کے ساتھ اس آیتِ  کریمہ کا ورد لگاتار کیا جائے تو  خواتین کے لیے  بیماری کے ایام کی بنا پر  اکتالیس دن لگاتار پڑھنا ممکن نہیں تو کیا اس کا ورد ناغے کے دوران بھی جاری رکھا جا سکتا ہے یا بعد کے دنوں میں اس سلسلے کو مکمل کیا جائے؟  اور  اس کی مستند تعداد کا تعین بھی فرمائیں، میرے علم میں تو اس آیتِ کریمہ کو 313 مرتبہ عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس دن تک پڑھنا مستحب ہے۔ 

جواب

حلِ مقاصد کے لیے آیتِ کریمہ کے پڑھنے کی طرف اشارہ قرآنِ مجید میں موجود ہے، جب کہ حدیث میں بھی اس کا ذکر ہے، سورہ انبیاء میں ہے:

{وكذلك ننجي المؤمنين ...} الآية

​یعنی جس طرح ہم نے یونس علیہ السلام کو  (اس دعا کی برکت سے) غم ومصیبت سے نجات دی، اسی طرح ہم اب مؤمنین کے ساتھ یہی معاملہ کرتے ہیں، جب کہ وہ صدق واخلاص کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہوں اور ہم سے پناہ مانگیں۔ (معارف القرآن مفتی شفیع رحمہ اللہ : ٦/ ٢٢٤) 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا کہ ذوالنون (حضرت یونس علیہ السلام) نے جو دعا مچھلی کے پیٹ میں کی تھی، جو مسلمان بھی اپنے کسی مقصد کے لیے ان کلمات کے ساتھ دعا کرے گا اللہ تعالی اس کو قبول فرمائیں گے۔ (سنن ترمذی ، رقم الحدیث : ٣٥٠٥)

قرآن وحدیث میں کہیں ان کلمات کو مخصوص تعداد میں پڑھنے کا تذکرہ نہیں، البتہ بزرگوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں مختلف اعداد بتائے ہیں، ان میں سے کسی بھی عدد کو اختیار کیا جاسکتا ہے، لیکن قرآن وحدیث سے ثبوت کے بغیر کسی عدد کو مستحب نہیں کہا جاسکتا۔

نیز اگر عورتیں کسی مقصد کے لیے ان کلمات کو مخصوص تعداد اور متعین دنوں تک  پڑھنا چاہیں اور درمیان میں بیماری کے ایام آجائیں تب بھی وہ اپنا معمول جاری رکھ سکتی ہیں؛ کیوں کہ بیماری کے ایام میں ایسی قرآن دعاؤں کو بطورِ تلاوت تو نہیں، لیکن بطورِ دعا  کے پڑھنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144010200908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں