ایک عورت کو اپنے خاوند نے تین دفعہ ہوش و حواس میں رہ کے کہا کہ: آپ مجھ سے فارغ ہو ، تو کیا اس طرح کہنے سے اس عورت کو طلاق ہو گئی جب کہ یہ کہتے ہوئے ان دونوں کے درمیان کوئی موجود نہیں تھا۔ لیکن اب وہ شخص انکار کرتا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی۔ عورت کہتی ہے کہ: خاوند نے اسے اینٹ کے تین ٹکڑے بھی دیے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ طلاق ہو گئی اور یہ عورت کسی دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟
’’آپ مجھ سے فارغ ہو‘‘ یہ الفاظ کنائی ہیں ، جن سے بغیر نیت کے طلاق واقع نہیں ہوتی اورشوہرچوں کہ انکار کررہا ہے اس لیے ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی، مذکورہ عورت بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں ہے۔اگر بیوی مذکورہ الفاظ کا کہنا شوہر پر ثابت کردے تو اورشوہر حلفاً انکار کردے تو اس کےکہےکااعتبار ہوگا۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: ومایصلح جواباً وشتماً خلیة ،بریة، بتة،بتلة، بائن حرام ۔۔۔۔ ففی حالة الرضاء لایقع فی الفاظ کلها الا بالنیة.( ج: ۱، ص: ۳۷۴، ۳۷۵) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143801200033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن