بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن گیم کے کوئنز کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

موبائل فون کے اندر ایک گیم متعارف کرایا گیا ہے" 8ball pool "کے نام سے، اس میں کوائنس موجود ہوں تو اس کی بنا پر کھیلا جاتا ہے، اب اگر یہی کوائنس ؛(اس کو اس گیم کا روپیہ ہی کہا جاسکتا ہے) ختم ہو جائیں تو اس کو دو بارہ خریدا جاتا ہے اصل اور نقد روپے سے، اور یہ روپے آپ موبائل دکان دار کو دوگے تو پھر وہ آپ کو 300 روپوں میں  20 ملین تک کوائنس ڈال دیتا ہے۔ تو کیا یہ 300 روپیہ بائع کے لیے لینا اور مشتری کے لیے دینا جائز ہے یا ناجائز ؟ اور یہ کاروبار بھی جائز ہے یا  نہیں؟

جواب

خرید وفروخت  کے جائز ہونے کی بنیادی شرطوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ  "مبیع" (جس  چیز کو بیچا جارہا ہے) اور "ثمن" ( جس کے ذریعے  کسی چیز کو خریدا جارہا ہے)   خارج میں مادی شکل میں  موجود ہو، اور وہ مالِ متقوم ہو، محض فرضی چیز نہ ہو، لہذا جس چیز کا خارج میں وجود نہ ہو اور نہ ہی اس کے پیچھے کوئی جامد اثاثے ہوں  تو شرعاً ایسی  چیزوں کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔

لہذاآن لائن گیم کے کوئنز  چوں کہ صرف ایک فرضی چیز ہے، خارج میں اس کا کوئی وجود نہیں؛ اس لیے اس میں "مبیع" بننے کی صلاحیت نہیں، نیز  یہ لہو ولعب میں لگ کر وقت اور مال دونوں کا ضیاع ہے، اور اگر گیم میں جاندار کی تصاویر ہوں تو  یہ مزید  ایک اور قباحت ہے؛ اس لیے آن لائن گیم  کے کوئنز  کی  خرید وفروخت  شرعاً جائز  نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں