بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آفس کی اشیاء مالک کی اجازت کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں لانے کا حکم


سوال

میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتا ہوں،  میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں آفس کی چیزیں مثلاً اسٹیشنری، فوٹو کاپی مشین، اسکینر،کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کو (دینی کتب ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے) مالک کی اجازت کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں لاسکتا ہوں؟  اور اگر مالک کی اجازت کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتا تو اب تک جو استعمال کر چکا ہوں،  اس کے لیے اللہ سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ کمپنی کے مالک سے معافی بھی مانگنی پڑے گی؟

جواب

آفس کی چیزیں جو آپ کو آفس کے کام کے لیے دی گئی ہیں ان اشیاء کو مالک کی اجازت کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں لانا آپ کے لیے جائز نہیں ہے، البتہ مالک اجازت دے دے تو پھر آپ ان اشیاء کو اپنے ذاتی استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔

اب تک جتنی مرتبہ آپ مالک کی اجازت کے بغیر آفس کی اشیاء اپنے ذاتی استعمال میں لاچکے ہیں وہ جائز نہیں تھا ، آپ پر لازم ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے دربار میں توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ مالک کو بھی ساری تفصیل بتاکر ان سے معذرت کریں، اور دنیا میں ان کا یہ حق معاف کرالیں،  یا اس کی ادائیگی کی کوئی صورت باہمی رضامندی سے طے کرلیں، ورنہ آخرت میں حساب دینا پڑے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں