بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آفاقی بغیر احرام مکہ میں داخل نہیں ہوسکتا


سوال

 اگر کوئی شخص گھر سے حج کی نیت کر کے مکہ گیا، عمرہ ادا کیا اور پھر کچھ دن کے بعد مدینہ چلا گیا، تو  مکہ واپسی پر میقات سے پہلے اس کو دوبارہ عمرہ کی نیت کرنا اور احرام باندھنا لازم ہو گا یا نہیں؟

 اور اگر بغیر عمرہ یا حج کی نیت کے حرم میں داخل ہو گیا تو کیا اس پر دم واجب ہو گا یا نہیں؟  اور پھر حج کا احرام کہاں سے باندھنا ہو گا؟

جواب

حج کے موقع پرجانے والے افراد عموماً "حج تمتع " کرتے ہیں یعنی عمرہ کرکے احرام کھول دیتے ہیں، اور پھر حج کے ایام میں دوبارہ حج کے لیے احرام باندھتے ہیں،ان میں سے اگر کوئی شخص عمرہ کرکے مدینہ منورہ چلاجائے اورپھر واپس مکہ آئے تواس پردوبارہ احرام باندھنالازم ہوگاچاہے حج کی نیت کرے یا عمرہ کی،مثلاً : حج کے ایام قریب ہیں تو حج کی نیت کرلے اور اگر حج کے ایام دور ہیں تو عمرہ کی نیت کرکے عمرہ کے افعال سے فارغ ہوکر احرام کھول دے،  اور ایام حج میں حج کی نیت کرکے احرام باندھ لے۔مدینہ منورہ سے واپسی پر بغیر احرام کے حدود حرم میں داخل نہیں ہوسکتا۔مذکورہ شخص بغیر احرام کے حرم میں داخل ہوگیاتواس پر دم  اور ایک حج یا عمرہ لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ولو جاوز الميقات قاصدا مكة بغير إحرام مرارا فإنه يجب عليه لكل مرة إما حجة أو عمرة.(کتاب الحج، الباب العاشر في مجاوزة الميقات بغير إحرام،6/320)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں