بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آبائی گاؤں میں نماز کاحکم


سوال

میری پیدائش کوئٹہ کی ہے میرا آبائی گاؤں مانسہرہ بٹل ہے ۔ وہاں دادا کی وراثت میں ایک مکان ہے ، جوکہ چار چچاؤں اور تین پھوپھیوں میں مشترک ہے ۔میرے والد صاحب بھی وفات پاگئے ہیں ۔ میری شادی چچاکے گھر ہوئی ہے، میں اسلام آباد میں ملازم ہوں، اب کیا میں اپنے گاؤں مانسہرہ میں پوری نماز پڑھوں گا یاقصر ؟جب کہ میں 15 دن سے کم کے لیے جایاکرتاہوں؟

جواب

اگر آپ نے آبائی گاؤں سے مستقل طورپر رہائش ختم کرلی ہے تو آپ وہاں مسافر ہوں گے اورقصرکریں گے۔اگر وہاں سے سکونت ختم نہیں کی ہے تو مقیم ہوں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں