بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذومعنیٰ بات کہنا


سوال

میراسوال ہے کہ ذومعنی بات یعنی وہ بات جس کے دو مطلب نکلتے ہوں جب اس شخص سےکہاجائے تو بات پلٹ دیتے ہیں کہ میرایہ نہیں یہ مطلب تھا اس قسم کی ذومعنی بات کی شرعاً حیثیت کیا ہے؟ اور اس قسم کی بات کس کےزمے آتی ہے۔

جواب

مذکورہ شخص دومعنیٰ بات کسی ظلم سےبچنےکی خاطرکرتاہےتو ایسا کرنےکی گنجائش ہے اوراگرکسی کو دھوکہ دینے کی خاطرذومعنیٰ بات کرتاہے تواس طرح کا عمل شرعاً درست نہیں ہے اورایسےشخص کے متعلق حدیث میں واردہےکہ قیامت کےدن اس کی زبان آگ کی بنادی جائےگی۔


فتوی نمبر : 143101200383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں