بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کے گھر میں کسی ایک وارث کا رہنا


سوال

السلام علیکم، امید ہے آپ حضرات خیریت سے ہیں۔ میرا نام محمد معاذ ہے اور میں امریکا میں رہتا ہوں، مجھے ایک مسئلہ وراثت سے متعلق دریافت کرنا ہے، ہم لوگ کراچی میں اپنے نانا کے گھر میں بچپن سے رہتے آئے ہیں، نانا کا انتقال 1991 میں اور نانی کا انتقال 2006 میں ہوا۔ دونوں کے انتقال کے وقت کوئی وصیت نہیں تھی۔ نانا کے 4 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں اور سب حیات ہیں، الحمد للہ۔ سارے بہن بھائی امریکا میں رہتے ہیں، سوائے میری والدہ کے۔ نانی کے انتقال کے بعد سارے بہن بھائیوں نے میری والدہ کو گھر میں رہنے کی اجازت دی اور گھر اس لیے فروخت نہیں کیا تاکہ پاکستان میں سب کا ایک گھر ہو۔ میرے والدین اور بھائی اس وقت اس گھر میں مقیم ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے والدین اور بھائی کا اس گھر میں رہنا شرعا صحیح ہے یا نہیں؟ یا پھر اس گھر کو فروخت کر کے حاصل شدہ رقم کو شرعا تقسیم کیا جائے؟ جزاک اللہ

جواب

اگر سائل کے نانا مرحوم کے کسی وارث کو اس مکان میں آپ کے والدین اور بھائی کے رہنے پر کوئی اعتراض نہیں تو شرعا بھی اس میں کوئی حرج نہیں۔


فتوی نمبر : 143503200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں