بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کے مطالبے پر بیوی کو طلاق دینا


سوال

میری بیوی الگ گھر کا تقاضاکرے اور میری گنجائش نہ ہوتو کیا کروں ؟ میری والدہ یا والد میں سے کوئی کہے کہ بیوی کو طلا ق دیدو تو کیا کروں؟

جواب

اگراستظاعت نہ ہو تو بیوی کے لیے الگ گھر کا انتظام نہ تو شوہر پر لازم ہے اورنہ ہی اس کا مطالبہ کر نا درست ہے ۔البتہ مشترکہ گھر میں ایک ایسا کمرہ جس میں گھر کے کسی اور فرد کی آمد ورفت نہ ہوتی ہو یہ مطالبہ درست ہے،اس کا انتظام شوہر کو کرنا چاہئے ۔ والد یا والدہ کا بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے ۔اگر آپ کی بیوی ان کے ساتھ اچھا برتاؤ نہ کرتی ہو،ان کی گستاخی کرتی ہواور بدگوئی اور بے رخی سے پیش آتی ہوتو پھر والدین کے مطالبہ پر طلاق دینے کی گنجائش بھی ہے لیکن پسندیدہ نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں