بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے کا حکم


سوال

اگرآپ کے والدین آپ کی شادی اپنی پسند سے کرنا چاہتے ہوں اور آپ ایسا نہ چاہتے ہوں،  بلکہ آپ کا کہیں اوردل ہوتوایسی صورت میں والدین کا دل دکھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟مزید یہ کہ وہ آپ کی پسند کی شادی کرنے پرجوناراضی کا اظہاراوربددعائیں دیتے ہیں وہ ان کے لیے جائز ہے ؟ جب اسلام آپ کو اجازت دیتاہےکہ آپ اپنی پسند کے بغیرشادی نہ کرواور آپ خود کواس قابل بھی نہ پاتے ہوں کہ کہیں اورشادی کی صورت میں آپ اسے نہ نبھا سکتے ہوں اورنہ ہی اس بندے کے حقوق پورے کرسکوگےتوایسی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

عاقل بالغ مردعورت کواس بات کااختیارہے کہ اپنی پسند اورمرضی سے نکاح  کرے، اور والدین  کا اس سلسلے میں اعتراض اورناراضی کا اظہارکرنادرست نہیں،  البتہ اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ خاندانی کفاءت اوربرابری کاخیال رکھاجائے، اس کی خلاف ورزی کی صورت میں والدین کواعتراض اورناراضی کا حق شریعت کی طرف سےحاصل ہے، تاہم اولاد کو بد دعائیں اس صورت میں بھی نہیں دینی چاہییں؛ کیوں کہ اس میں اولاد کا ہی نقصان ہے۔

  لیکن یہ خیال رہنا بھی ضروری ہےکہ عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں،  وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات میں کمی آنے لگتی ہے ، نتیجتًا  ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اور علیحدگی  کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ  اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ  کا تجربہ  رکھنے  والے  والدین اور خاندان  کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے  زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں اور بالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کار ہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس  لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کو چاہیے کہ وہ انجام سے بےخبرہوکراپنے ذمے  کوئی بوجھ اٹھانے کے  بجائے اپنے بڑوں  پراعتماد کریں،  اللہ تعالیٰ اسی میں بہتری پیدافرمادیں گے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں