بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین پر اولاد کے حقوق اور شادی کے لیے بیٹی کی رضامندی


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں بیٹی کے کیا فرائض ہیں؟ اور اس کے کیا حقوق ہیں؟کیا بیٹی کو شادی سے انکار کی اجازت ہے؟ اگر ہے تو کس حد تک ہے؟

جواب

شریعت میں اس سلسلے میں دوطرفہ حقوق اولاد کے والدین پر اور والدین کے اولاد پر دونوں کی حدود واضح کر دی گئی ہیں۔ قرآن کریم میں خدا تعالی نے والدین کی اطاعت کے ضروری ہونے کو توحید جیسے اہم عقیدے کے ساتھ ذکر کرکے اس کی اہمیت بتلادی ہے۔ اولاد کے ذمے لازم ہے کہ والدین کے شریعت کے موافق ہر حکم کو بجالائے، اس لیے کہ والدین کے پیش نظر ہمیشہ اولاد کی خیر ہی ہوا کرتی ہے۔ والدین کے ذمے بھی لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد میں ہر ممکنہ حد تک برابری اور انصاف کریں، ان کی خوشیوں کا خیال رکھیں، اور ان پر بے جا ظلم وزیادتی سے ہر طرح گریز کریں۔جہاں تک شادی سے متعلق رضامندی کا تعلق ہے، تو اس سلسلے میں شریعت نے ہر بالغ شخص کی رضامندی کو اہمیت دی ہے، اور بغیر رضامندی کسی کی شادی نہیں کروائی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں اگر لڑکی شرعا کسی معقول عذر کی بنا پر کسی رشتے سے انکاری ہو تو بغیر اس کی رضامندی کے اس کا نکاح نہیں کروایا جاسکتا ہے۔ البتہ اگر اس انکار کا کوئی قابل قبول شرعی عذر نہ ہو تو لڑکی کو اپنے والدین کی بے جا نافرمانی درست نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143510200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں