بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیو کے ذریعہ گواہی دینا


سوال

خبأ قوما، ثم سأل رجلا عن شيء فأقر به و ھم يرونه و يسمعون كلامه و ھو لا يراھم جازت شھادتھم وإن سمعوا كلامه و لم يروه لا ( کنز الدقائق ، ج۳ ، ص ۵۲۰ مکتبۃ بشری، از مسائل شتی) کیا اس عبارت سے ویڈیو کے ذریعے گواہی کا استدلال کیا جا سکتا ہے؟ 

جواب

شریعت نے قضاء اور شہادت کے لئے جواصول وضوابط مقرر کئے ہیں ان کا مقصد ہرطرح کی تلبیس اور جعل سازی کو روکناہے ۔ویڈیو کے ذریعہ سے دی جانے والی گواہی میں تلبیس اور جعل سازی کا بھرپور امکان موجودہے ،اس لئے کہ تکنیکی ذرائع سے ویڈیو میں سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کرکے پیش کرنابآسانی ممکن ہے۔ اس لئے ویڈیو کے ذریعہ سے گواہی شرعاقابل قبول نہیں ہے ۔مذکورہ عبارت جو سائل نے پیش کی ہے اس سے ویڈیو گواہی کے جواز کا استدلال کرنا درست نہیں، اس عبارت کا ویڈیو گواہی کے مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تفصیل کے لئے متعلقہ عبارت کے حواشی وشروحات کا مطالعہ فرمائیں ۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں