السلام علیکم مفتی صاحب!میرا سوال یہ ہے میرا دوست اپنے لفظوں سے بھول چکا ہے وہ کہتا ہے میں نے شاید اس طرح کہا اگر اس لڑکی کے سوا جس سے بھی میرا نکاح ہوجائے اس پر طلاق ہو پھر کہا تین دفع طلاق ہو پھر کہا بار بار طلاق ہو یہ سب ایک ہی سانس میں بولا اور کہتا ہے شاید اس طرح کہا اگر اس لڑکی کے سوا جس سے بھی میرا نکاح ہوجائے اس پر تین دفع طلاق ہو پھر کہا طلاق ہو پھر کہا بار بار طلاق ہو میرا دوست اس دونوں جملوں میں سے ایک جملہ یقینی بولا ہے مگر یاد نہیں کونسا جملہ بولا ہے پہلا یا دوسرا والا جملہ کیوں کہ یہ واقعہ ہوئے 11سال ہوگیا ہے اس لئے کسی ایک جملے پر فیصلہ نہیں کرسکتا اور میرا دوست اب تک غیر شادی شدہ ہے کیا میرا دوست جب بھی نکاح کریگا ایک طلاق واقع ہوگا یا تین.اور کس طرح نکاح کرے تا کہ طلاق سے بچ سکے مھربانی فرما کر جواب ضرور فراما دیں
صورت مسؤولہ میں اس لڑکی کے سوا جس کا قسم کھانے والے شخص نے استثنا کیا ہے، جس لڑکی سے یہ شخص از خود نکاح کرے گا اس پر ایک تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔ البتہ اگر کوئی دوسرا شخص اس قسم کھانے والے شخص کی اجازت یا حکم کے بغیر اس کا نکاح کسی عورت سے کردے، اور پھر قسم کھانے والے شخص کو آکر اس نکاح کے بارے میں بتادے، اور وہ زبان سے کچھ کہے بغیر، مہر کی رقم ادا کرکے عملی طور پر رضامندی کا اظہار کردے تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی اور نکاح باقی رہے گا ۔ فقط، واللہ أعلم
فتوی نمبر : 143506200035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن