بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے متعلق میں بیوی کا اختلاف


سوال

ایک شخص پانچ بچوں کا باپ اورغیر متدین شخص ہے، باوجود شادی کہ ایک اور شادی شدہ عورتکے ساتھ تعلقات میں ملوث ہے اور اسی عورت کے کہنے پر اس نے اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی:میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،اس وقت پاس دو پولیس والے (جو اس عورت نے اس کی مار کے ڈر سے بلوائے تھے )موجود تھے، لیکن وہ اردو نہیں سمجھتے تھےگویا کوئی گواہ موجود نہ تھا اسی بات کا فائدہ اتھاتے ہوئے اس شخص کا کہنا ہے کہ میں نے طلاق کی دھمکی دی تھی اوریوں کہاتھاکہ میں طلاق دوں گا، جبکہ عورت۔۔۔۔ جو ایک دیندار خاتون ہے اور شوہر کو اس قسم کے الفاظ ادا کرنے سے بارہا منع کرتی رہی اس لئے کہ اس سے قبل بھی شوہر نے ایک طلاق رجعی دی تھی جس کا مسئلہ دارالافتاء سے معلوم کیا گیا تو مفتی صاحب نے فرمایا ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی آئندہ آپ لوگ احتیاط سے کام لیںا اس بات کی مدعیہ ہے کہ شوہر نے مجھے واضح الفاظ میں مذکورہ بالا الفاظ کے ساتھ طلاق دی ہے اور ان کے نزدیک طلاق کا مقام ایک گالی سے زیادہ نہیں، کیونکہ شوہر کی ھمشیرہ اور اسکی ماں باوجود طلاق کے اپنے خاوند کے ساتھ زندگیاں گزارتی رہیں،اس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے شرعی حکم سے آگاہ فرمائیں​

جواب

صورت مسئولہ میں بيوى كے بيان پر شرعى گواه موجود نهيں هيں تو شوهر سے الله تعالى كي قسم لى جائے كه الله تعالى كى قسم ميں نےطلاق نہیں دی، اگرشوهر قسم نهيں اٹھاتا تو بيوى كى بات ثابت هوجائے گى۔اور اگرشوهر قسم اٹھا ليتاهے كه اس نے طلاق نهیں دی تو شوهر كى بيان كے مطابق فيصله كيا جائے گا اور طلاق واقع نهيں هوگى۔.تاهم اگر بيوى كو مكمل يقين هوكه شوهر نے تین بار طلاق دى هے، ليكن اس موقع پر غلط بيانى سے كام لے رهاهے تو بيوى كے ليے برضا ورغبت شوهركو قربت كا موقع دينا جائز نهيں هوگا، بلکہ بيوى پرلازم هوگا كه وه شوهر كو خلع يا كچھ مال لے كر طلاق دينے يا كسى اور ذريعے سے چھوڑنے پرراضى كرے۔اور اگر شوهر زبردستى قربت كرتاهے يا بيوى كي طاقت واختيارميں اس سے چھٹكارا نهيں هے تو ايسي صورت ميں گناه شوهركے ذمه هوگا۔.


فتوی نمبر : 143506200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں