بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیسٹ ٹیوب بے بی


سوال

السّلام علیکم محترم جناب مفتی صاحب بعد از سلام عرض ہے کہ ہماری شادی کو چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اب تک کوئی اولاد نہیں ہے . جب شادی کے چند مہینوں بعد اولاد نہ ہوئی تو ہم گھر والوں کے دباؤ میں آ گئے. سب نے مشورہ دیا کے کسی ڈاکٹر کو دکھایا جائے . اس سلسلے میں پہلے میری زوجہ کا معاءنہ ہوا اور الله کے فضل سے سب کچھ ٹھیک تھا. پھر ڈاکٹر کے مشورے سے میں نے اپنا کروایا تو پتا چلا کے کچھ علاج کی ضرورت ہے . کچھ ماہ دوا کے استمال کے بعد الله نے فضل فرمایا اور ہمارے یہاں خوش خبری آ گیی . مگر تین ہفتوں کے بعد میری بیوی کا حمل ضائع ہوگیا . اس کے بعد سے اب تک ہم مختلف علاج کروا کر دیکھ چکے. ڈاکٹر نے میری بیوی کی HORMONE THERAPY بھی کی . اس دوران مجھے VARICOCELE بھی ہوا ، جس کے نتیجے میں منی مزید کمزور ہوگئی .اب کیوں کہ ہم دونوں کی عمر بتیس سال سے تجاوز کر چکی ہی اسلئے ڈاکٹر ہم کو assisted reproduction کا مشورہ دے رہے ہیں. اس بارے میں رہنمائی حاصل کرنے کے لئے آپکی ویب سائٹ پر فتاویٰ پڑھے . اصل میں اس کے علاوہ بھی کچھ ویب سائٹ پر فتاویٰ پڑھنے کا موقع ہوا. کچھ مفتی حضرات کے نزدیک یہ چیز جائز ہے اور کچھ کے نزدیک نہیں. کیوں کے ہم سعودی عرب میں مقیم ہیں ، اس لئے فقہ حنفیہ کے علماء کرام سے براہ راست رابطہ ممکن نہیں . اس سلسلے میں آپ سے کچھ سوالات کے تصیلی جواب مطلوب تھےاس سلسلے میں ایک اور طریقہ بھی موجود ہے جسکو IUI کہتے ہیں. اس طریقے میں منی کو ایک ٹیوب کی مدد سے عورت کے رحم میں داخل کیا جاتا ہے. کیا ہم علاج کے اس طریقے کو اپنا سکتے ہیں ؟

جواب

اولاد کے حصوں کیلئے مذکورہ بالاطریقہ اگر اس طرح انجام دیاجائے کہ مردکا مادہ منویہ نکالنے اور عورت کے رحم میں داخل کرنے کے عمل میں کسی اجنبی مرداور عورت کا دخل نہ ہو بلکہ یہ کام شوہر اور بیوی خودانجام دیں تو اسکی گنجائش ہے ، لیکن اگر شوہر کی منی کوغیرفطری طریقہ سے نکالنے اورعورت کے رحم میں داخل کرنے میں اگر تیسرے مردیاعورت کا عمل دخل ہوتاہے اور اجنبی مردیاعورت کے سامنے ستر کھولنے یادکھانے اور مس کرنے کرانے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس طرح کرنے کی شرعا اجازت نہیں کیونکہ اولاد کے حصول کے لیے کئی گناہوں کا ارتکاب جائز نہیں ۔شرعی بچہ کی خواہش کو اضطرار کا درجہ بھی نہیں دیتی کہ اس میں ناجائز امور کے ارتکاب کی اجازت ہو۔علاوہ ازیں نکاح ثانی کے ذریعے جائز اولاد کی خواہش پوری کی جاسکتی ہے ۔اس لیے انسان اس گناہ کے ارتکاب پر مجبور بھی نہیں


فتوی نمبر : 143411200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں