بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

توسل کی حقیقت


سوال

السلام علیکم،حضرت میرانام وحید اللہ ہےاور میں افغانستان کا رہنے والا ہوں،کچھ دنوں کے لئے مزار شریف آیا ہوا ہوں،یہاں پر جب روضہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں لوگوں کو دیکھا جس میں کوئی دروازہ کو چوم رہا ہے اور کوئی چکر لگا رہا ہے کوئی باقاعدہ سجدہ کر رہا ہے تو توسل کے بارے میں ذہن میں سوال آیا کہ توسل کیا ہے اور اس کی اقسام کونسی ہیں؟سلفی حضرات کا بہت کچھ مواد نیٹ پر مل جاتا ہے لیکن چونکہ میں مسلک دیوبند کی پیروی کرتا ہوں اس لئے چاہتا ہوں کہ اس ضمن میں ہمارے علماء کی رائے جان سکوں اور فقہ حنفی کے حوالے سے کون سا توسل جائز ہے اور دعاء میں اولیاء اللہ سے توسل کراسکتے ہیں یا نہیں۔

جواب

اللہ تعالٰی سے دعاء مانگتے وقت اس کے نیک اور بر گزیدہ بندوں کا واسطہ دینا توسل کہلاتا ہے اور یہ تب جائز ہے جب اللہ سے ہی مانگا جائے۔باقی کسی کے مزار پر جا کر اس سے مانگنا یا اس کے مزار کے گرد چکر لگانا اور سجدہ کرنا سراسر حرام اور شرک کے زمرے میں آتا ہے اس کا توسل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اگر آپ کو مزید تفصیل درکار ہو تو اس کے لئے ہمارے بزرگوں میں سے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدرحمہ اللہ نے اختلاف امت اور صراط مستقیم کے نام سے کتاب لکھی ہے،اس میں دیگر اختلافی مسائل کے ساتھ ساتھ توسل کے مسئلے کو بھی مناسب ومدلل انداز میں پیش کیا ہے۔


فتوی نمبر : 143410200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں