بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویروالے اشتہارات چھاپنے کا حکم


سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم پریس کا کام کرتے ہیں جن میں مختلف قسم کے اشتہارات کی چھپائی کاکام بھی ہوتاہے جن میں تصاویر وغیرہ بھی ہوتی ہیں تو کیا ایسے اشتہارات جن میں تصاویر ہوتی ہیں وہ چھاپنے سے ہماری آمدنی حرام ہوجاتی ہیں یا نہیں؟ آج کل ہراشتہار میں تصاوریر ہوتی ہیں توہمیں کیاکرنا چاہیے؟ برائے مہربانی مسئلہ کی پوری وضاحت فرمائیں

جواب

جان دار کے چہرے کی تصویربنانا جائزنہیں ہے ؛ اس لیے جو اشتہارات صرف جان دار کی تصاویر پرمشتمل ہوں ان کی چھپائی اور آمدن ناجائزہوگی اورجن اشتہارات میں جان دارکی تصاویر اصل مقصود نہ ہوں بلکہ کوئی تحریر/مضمون یاغیرجان دار اشیا کی تصاویر مقصود ہوں تو ایسے اشتہارات کی مکمل آمدن حرام نہیں ہوگی صرف جان دار کی تصویر کے بقدر آمدن ناجائز ہوگی، لیکن اس صورت میں بھی جان دار کی تصویر چھاپنے کا گناہ ہوگا، اس لیے اس سے بھی اجتناب انتہائی ضروری ہے۔البتہ وہ اشتہارات جن میں جان دار کی تصاویر بالکل نہ ہوں انہیں چھاپناجائزاوران کی آمدن حلال ہوگی، بشرطیکہ کوئی خارجی وجہ حرمت کی (مثلا ناجائز اور غلط کام کی دعوت اور اعلان پرمشتمل اشتہار) نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143605200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں