بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم میراث کی ایک صورت


سوال

صورت مسئلہ یہ ہے کہ والد صاحب کے فوت ہونے کے بعد میراث تین بیٹوں ار دو بیٹوں میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہو چکی تھی۔ اب ان میں سے دو بیٹے اور ایک بیٹی فوت ہو گئے۔ فوت ہونے والے بیٹوں میں سے ایک کی صرف بیوہ ہے اور دوسرے بھائی کے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں جبکہ بیوی پہلے ہی فوت ہوچکی تھی۔ اب ایک بیٹا اور ایک بیٹی موجود ہے۔ اب ایسی صورت شریعہ کے اصولوں کے مطابق ورثا کون قرار پائیں گے اور وراثت کس اعتبار سے تقسیم کی جائے گی۔ براہ مہرانی جواب سی جلد مطلع فرمائیں۔ اللہ آپکا حامی و ناصر ہو۔ المستفتی عبداللہ

جواب

اس بات کی وضاحت مطلوب ہے کہ وفات پانے والے بیٹوں اوربیٹی میں کس کاپہلے انتقال ہوا؟ سب کی وفات کی ترتیب کی وضاحت کی جائے۔ نیزوفات پانے والی بیٹی کی اولادہے یانہیں؟


فتوی نمبر : 143507200027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں