السلام علیکم میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی اور مجھ میں اکثر بحث ہو جاتی ہے اور تنگ آ کر میں اس سے کہہ دیتا ہوں کہ میرا تمہارا تعلق ختم، ایک بار کہا میرا تمہارا معاملہ ختم اور اکثر کہتا ہوں کہ تھوڑے دن کے لیے اپنی امی کے گھر چلی جاو، اللہ کے واسطے میرے گھر سے چلی جاو، مگر ان میں سے کسی بھی جملے سے میری نیت طلاق کی نہیں ہوتی صرف بات ختم کرنے کو اور ڈراوا دینے کو ایسا کہتا ہوں پر اب میری بیوی وہم کرتی ہے کہ کہیں ہماری طلاق ہو نہ چکی ہو، براہ کرم جواب عنایت فرما دیں کہ کیا طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟
مذکورہ الفاظ کہتے وقت اگر سائل کی نیت طلاق کی نہ تھی تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143506200002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن