بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے جملہ ادا کرنے سے طلاق کے وقوع کا ھکم


سوال

السلام علیکم مفتی صاحب برائے مہربانی اس مسئلے کا جواب جلد از جلد دیجیے۔زید اور کامران کے درمیان بات چل رہی تھی۔ کامران نے کہا کہ کسی بھی ایک امام کی تقلید ضروری نہیں۔ ہر مسئلے میں الگ الگ ائمہ سے مسائل لیے جاسکتے ہیں۔ زید نے جواب میں کہا کہ اس طرح تو دین اپنی مرضی کے مطابق بن جائے گا۔ جہاں سے دل چاہا اپنی مرضی کا مسئلہ لے لیا۔ اور مثال دی جو ذیل میں سے کوئی ایک تھی۔ الفاظ صحیح طور پر یاد نہیں ہیں:1. کوئی ساری زندگی حنفی رہے لیکن بیوی کو تین طلاق دے دی تو اپنے مطلب کے لیے اہل حدیث ہو جائے یا اہل حدیث عالم کے پاس چلا جائے، یہ منافقت ہے۔2. میں ساری زندگی تو حنفی رہوں لیکن جب بیوی کو تین طلاق دے دوں تو اپنے فائدے کے لیے اہل حدیث ہو جاؤں یا اہل حدیث عالم کے پاس چلا جاؤں، یہ منافقت ہے۔3. میں ویسے تو حنفی ہوں لیکن بیوی کو تین طلاق دے دیں تو اپنے فائدے کے لیے اہل حدیث ہو جاؤں یا اہل حدیث عالم کے پاس چلا جاؤں، یہ منافقت ہے۔ان جملوں میں سے کوئی ایک جملہ زید نے ادا کیا لیکن کون سا تھا اسے یاد نہیں۔ یہ جملے مثال کے طور پر ادا کیے۔کیا ان جملوں کی ادائیگی کے بعد بیوی نکاح میں رہے گی؟ اگر نہیں تو رجوع کی کیا صورت ہے۔

جواب

ان تین جملوں میں سے کسی سے بھی طلاق واقع نہیں ہوئی اس لئے کہ تینوں جملوں میں طلاق کا دینا نہیں پایا جا رہا، البتہ گفتگو میں احتیاط کرنی چاھئے، دینی مسائل کو موضوعِ بحث بنانے سے گریز کریں کہیں ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑجائے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143501200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں