بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ معلق


سوال

آج سے ایک سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو کچھ نا گزیر وجوہات کی بنا پر صرف ڈرانے کی نیت سے یہ الفاظ بولے ۔ اگر تم نوکری پر گئی تو تمہیں ایک طلاق ہوجائیگی جس کی گواہ میری ساس اور بیوی دونوں ہیں۔ اب دوماہ قبل وہ نوکری پر نکل گئی اپنی والدہ کے گھر سے بغیر اطلاع دیئے صرف ایس ایم ایس کردیا موبائل پر مجھے رات 3 بجے۔پھر کچھ دن بعد جب مجھے علم ہوا تو مجھ پر قیامت ٹوٹ پڑی میں اپنے الفاظ بھی بھول گیا تھا میں یو ں سمجھتا رہا کہ اگر یہ جاتی رہے گی نوکری پر تو تین طلاقیں نہ ہوجائیں ۔ کیونکہ مجھے شرعی مسئلہ نہیں پتا تھا کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ اگر وہ 1 مرتبہ جائیگی تو ایک طلاق ہوگی اور دو مرتبہ جائیگی تو دو طلاق ہوگی اور 3 مرتبہ جائیگی تو 3 ہوگی حالانکہ یہ الفاظ میں نے صرف1 مرتبہ کہے تھے کہ اگر تو نوکری پر گئی تو تجھے 1طلاق ہوجائیگی ۔ اوراسی غلط فہمی اور غلط سمجھنے کی وجہ سے میں نے اپنے ماموں سُسر کو بتایا تھا کہ میں نے اپنی بیوی کو یہ کہا ہے کہ اگر تو ایک بار گئی تو ایک اور تین بار گئی تو تین طلاق ہوجائیگی جب کہ میں نے واقعۃ بیوی کو 1ہی مرتبہ کا کہا تھا۔ اور گھبراہٹ کے عالم میں میں نے ماموںسُسر کو بتا یا کہ میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ ایک بار گئی تو ایک طلاق اور تین بار گئی تو 3 طلاق ہوجائیگی ، جب کہ میں نے ایسا کبھی نہیں کہا اور مسجد میں حلف بھی اٹھا چکا ہوں ، میں اپنی بیوی سے بہت پیار کرتا ہوں اُسے دوسرے دن اسی لئے روکنے گیا ۔ براہ کرم یہ فرمادیں جو الفاظ میں نے اپنی بیوی سے کبھی نہیں بولے اُس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی اور کیا میری بیوی نکاح میں ہے؟ اور رجوع کیسے کیا جائے بیوی کا راضی ہونا ضروری ہے یا نہیں ہیں میں نے فون پر رجوع کرلیا۔ اور اس وقت دو حیض ہوئے تھے ۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دیں براہ کرم فوری جواب دیجئے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل نے اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہے کہ اگر تم نوکری پرگئیں تو تمہیں ایک طلاق ہوجائے گیاور بیوی نے شرط کی رعایت نہیں رکھی اور وہ نوکری پر چلی گئی تو شرط پائی جانے کی وجہ سے ایک طلاقِ رجعی واقع ہوچکی ہے۔ دوبارہ جانے سے طلاق واقع نہیں ہوگی لیکن جب سائل نے اپنے ماموں سسر سے یہ الفاظ کہے کہ میں نے اپنی بیوی کو یہ کہاہے کہ اگر تم ایک بارگئیں تو ایک اور تین بار گئیں تو تین طلاق ہوجائیں گی۔ چونکہ یہ سائل کی طرف سے اقرار ہے اگرچہ غلط فہمی کی بناء پر ہے اس لیے جب بیوی تین مرتبہ نوکری پر گئی تو ایسی صورت میں عدالت میں جب معاملہ جائے گا تو عدالت تین طلا ق کا فیصلہ کرے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں