بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دینے سے قبل مصالحت کی کوشش کی شرعی حیثیت


سوال

میں اپنے شوہر سے پچھلے ایک سال سے الگ رہ رہی ہوں ، وہ مجھے واپس اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں نے ان سے کہا ہے کہ آپ اپنے گھر سے دو لوگوں کو بٹھائیں اور میں اپنے گھر سے ۔ تاکہ وہ مصالحت کی راہ نکالیں ، جس پر میرے شوہر نے مجھے ایک طلاق دیدی ہے، اب ان کا کہنا ہے کہ میں کسی سے کوئی بات نہیں کرونگا تمہیں ساتھ رہنا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ عدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ۔ میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ میرا یہ مطالبہ ناجائز ہےِ یا مجھے کسی کو بیچ میں لائے بغیر اپنے شوہر کے پاس چلے جانا چاہئے جبکہ وہ مجھے بات بات پر طلاق کی دھمکی دیتے ہیں۔ میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ کا مطالبہ شرعا درست ہے۔ اس لیے کہ میاں بیوی میں اختلاف ہوجانے کی صورت میں شریعت مطہرہ نے یہی ترتیب بتلائی ہے کہ ابتداء ً زوجین میں مصالحت کے لیے جانبین کے خیر خواہ لوگ کوشش کریں پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ نکل سکے تو آخری درجہ میں طلاق کا حق شوہر استعمال کر سکتا ہے اور پھر طلاق دے کر بیوی کو سمجھنے اور اصلاح کا موقع دے اگر مفاہمت ہو جائے تو دوران عدت رجوع کرلے۔ورنہ عدت ختم ہونے ہی عورت آزاد ہوگی، البتہ آئندہ کے لیے دونوں کے پاس واپسی کا راستہ بھی کھلا رہے گا۔ لیکن بہر صورت اب جب سائلہ کا شوہر اس کو طلاق دے چکا ہے۔ اور سائلہ کے پاس گنجائش بھی ہے اس لیے سائلہ کو اگر شوہر سے حسن و سلوک کی توقع ہو اپنا گھر بسانے کی فکر کرتے ہوئے شوہر کے پاس چلے جانا بہتر ہے اور اگر شوہر بھی بات بات پر طلاق کی دھمکی دینے سے باز رہے ، دونوں کی ازدواجی زندگی پر سکون گزر سکے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں