بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت اور حدیث میں فرق


سوال

میں نے ایک دیوبندی اہلسنت عالم ڈاکٹر علامہ خالد محمود حفظہ اللہ صاحب کا درس سنا، انہوں نے فرمایا کہ ہر حدیث قابل اتباع یا قابل عمل نہیں ہوتی جو حدیث سنت کے درجے کو نہ پہنچے اس پر عمل جائز نہیں۔انہوں نے کہا کہ حدیث کبھی ضعیف بھی ہوتی ہے مگر سنت کبھی ضعیف نہیں ہوتی۔ نیز فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث علم کا ذخیرہ ہیں اور ان کے اندر سنت کی تلاش یہ علم اور فقہ کا کام ہے۔کیا مذکورہ عالم صاحب کا حدیث اور سنت میں یہ فرق کرنا درست ہے ؟ مجھے چند مثالوں سے سمجھا دیجیے۔ کیا  ائمہ اور  سلف یعنی حضرات صحابہ کرام ؓ اور تابعین و تبع تابعین وغیرہ بھی حدیث اور سنت میں اس طرح کا فرق کیا کرتے تھے۔کیا صرف اہلسنت دیوبند ہی حدیث اور سنت میں مذکورہ فرق کرتے ہیں یا تمام متقدمین محدیثین اور ائمہ اہلسنت اور عصر حاضر میں اہل سنت کے دوسرے مسالک بھی اس فرق کو تسلیم کرتے اور بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ کی کونسی بات سنت ہے یہ حدیث مبارکہ ہی سے پتہ چلے گی ۔ ایک عمل کو نبی اکرم ﷺ کی سنت کہا جائے مگر وہ حدیث سے ثابت نہ ہو ، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

جواب

مذکورہ عالم دین کا حدیث اور سنت کے درمیان فرق کرنا درست ہے۔ ایک حدیث شریف میں آتا ہےکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور بچہ اٹھایا ہواتھا،اسی طرح ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک مرتبہ کسی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا،مگریہ دونوں باتیں حدیث سے ثابت ہونے کے باوجود سنت نہیں کہلاتیں، کیونکہ سنت کا معنیٰ ہے چلنے کا راستہ ، اورچلنے کا راستہ وہی ہوتا ہے جس پر بار بار چلا جائے، اس پر آنا جانا معمول کا حصہ ہو، مذکورہ دونوں عمل معمول کا حصہ نہیں تھے اسی لیے انہیں سنت نہیں کہا گیا۔ یہ فرق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور سے لے کر عصرِحاضر کے علماء تک ملحوظ رکھا آرہا ہے،ہمارے علم کے مطابق اس فرق کو تمام مسالک کے حضرات تسلیم کرتے ہیں، اس قسم کے فرق کو سمجھنے کے لیے جو فطری فہم اور ایمانی فراست درکارہوتی ہے اسی کا نام علم اور فقہ ہے۔ قرآن ،حدیث اور علم فقہ کا منبع ایک ہی ہے ،الگ الگ تقسیم کرنا اور سمجھنا غلط ہے ان کی باہمی نسبت بالکل ایسی ہے جیسے دودھ، دھی اور مکھن ، اگر ایک حقیقت سے نکلی ہوئی ان مختلف چیزوں میں تضاد نہیں سمجھا جاسکتا تو قرآن، حدیث اور فقہ میں بھی تضاد سمجھنا سنگین غلطی ہوگی۔ پس ہر سنت کا حدیث سے ثابت ہونا ضروری ہے مگر ہر حدیث کا سنت ہونا ضروری نہیں، سائل کو اگر آخری تعبیر میں غلطی لگی ہو تو درست کر لینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں