بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت کا خلع دینا


سوال

ایک عورت جو شوہر کے ساتھ نہ اتفاقی کی صورت میں خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہے اور پھر شوہر کے عدالت میں پیشی کے بغیر مسلمان جج فسخ نکاح کرتا ہے اور حق مہر ایک ہزار ادا کرنے کا حکم صادر کرتا ہے اور ہزار روپیہ بھی عدالت میں جمع کرایا جاتا ہے۔ اب طلب امر بات یہ ہے کہ کیا شرعی لحاظ سے یہ عورت آزاد ہے اور دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک معاملہ ہے جس میں فریقین کی باہمی رضامندی ضروری ہے۔ اس لیے کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر خلع کا وقوع نہیں ہوتا ۔ لہٰذا عدالت کا خلع کی ڈگری جاری کرنا علٰحیدگی کے لیے کافی نہیں ، کیوں کہ اس میں شوہر کی رضامندی کا حوالہ نہیں دیا گیا۔اس لیے مذکورہ بیان کی حد تک عدالتی فیصلہ شرعاً موثر اور نافذ العمل نہیں ہے ۔ مذکورہ خاتون اپنے شوہر سے آزاد اور دوسری جگہ نکاح کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں