بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہر میں عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا


سوال

ایک شہر ہے، شہر ہونے کی وجہ سے وہاں شرائط جمعہ و عیدین پائے جاتے ہیں۔ وہاں نماز عید واجب ہونے کے باوجود پورے شہر میں کہیں پر بھی نماز عید نہیں ہوتی بغیر کسی فتنہ اور مجبوری کے۔ اس شہر میں چند مسلمان ہیں وہ نماز عید پڑھنے قریب دوسرے شہر جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس شہر میں جہاں نماز عید پورے شہر میں کہیں بھی نہیں پڑھی جاتی قربانی دس ذی الحجہ کو صبح صادق کے بعد سے کرنا جائز ہے یا زوال کے بعد؟

جواب

مذکورہ علاقہ جہاں شہر کی تمام علامات موجود ہیں اور باوجود شرائط جمعہ وعیدین پائے جانے کے نماز عید ادا نہیں کی جاتی ہے، یہ علاقہ دیہات نہیں بلکہ شہر ہی شمار ہوگا، اور شہر کا حکم یہی ہے کہ وہاں زوال سے پہلے قربانی درست نہیں ہے۔ قال الکاسانی فی البدائع: فان اشتغل الامام فلم يصل العيد أو ترك ذلك متعمدا حتى زالت الشمس فقد حل الذبح بير صلاة في الأيام كلھا لأنه لما زالت الشمس فقد فات وقت الصلاة· (۵: ۷۳ ط: سعيد)وفي تكملة رد المحتار: إن وقت الأضحية بعد مضي وقتھا فيمن لم يصلوا· (٦:۳٠۴، ط: سعيد)


فتوی نمبر : 143412200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں