بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی ہبہ کے بعد میراث کا حکم


سوال

میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ میرے نانانے دو شادیا ں کیں ،پہلی بیوی سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جب کہ دوسری بیوی سے پانچ اولاد پیدا ہوئیں ، میرے نانانے اپنی پہلی بیوی کوگھر کا ایک حصہ لے کر دیا اور کہا کہ یہ آپ کا ہو احق مہر میں ۔ اس کے بعد میری نانی نے اپنا حصہ اپنی بیٹی کو لکھ کر دیدیاتو کیا اس حصہ میں دوسری بیوی کی اولاد حق دار ہوسکتی ہے کہ نہیں؟ جب کہ میرے نانااورنانی وفات پاگئے ہیں،اس سوال کا جواب دے کر شفقت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر نانا کی پہلی بیوی نے ہبہ کی شرائط کی رعایت کرتے ہوئےاپنا حصہ بیٹی کو دیا ہے تو وہ اس کی مالک بن گئی ہے،ناناکی دوسری بیوی کی اولاد کا اس میں حصہ نہیں،
ناناکی دوسری بیوی کی اولاد دو شرطوں کے ساتھ مذکورہ حصے میں ملکیت کا دعویٰ کرسکتی ہے :
۱۔پہلی نانی نے اپنی بیٹی کو درست اور مکمل قبضہ نہ دیا ہو۔
۲۔نانی کا انتقال نانا سے پہلے ہو گیا ہو ۔
اگر یہ دوشرطیں پائی جائیں تو مذکورہ حصے میں کچھ بطورِ میراث نانا کو ملے گا جو نانا کے انتقال کے بعد ان کی تمام اولاد میں تقسیم ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں