میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ شہید کی کتنی اقسام ہیں،اور کتنی صورتوں میں انسان شہید مانا جاتا ہے۔
شہید کی دو قسمیں ہیں، حقیقی اور حکمی، حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے احکامات لاگو ہوتے ہوں کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائیگا اور جنازہ پڑھ کرانہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جس میں شہید ہوا ہے مثلا اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا بشرطیکہ کہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے احکام جاری ہوںگے یعنی اس کو غسل دیا جائیگا اور کفن بھی پہنایا جائیگا۔ متفرق احادیث میں ایسے شہداء کی چالیس سے زیادہ قسمیں مذکور ہیں،تمام کا احاطے کا یہاں موقع نہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:ڈوب کر موت آئے یا کسی آسمانی آفت میں اس کی موت آجائے یا ہیضہ ،طاعون یا دیگر ایسے اسباب سے اس کی موت واقع ہو یا مسافر کا سفر میں انتقال ہوجائے وغیرہ۔علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ نے حاشیہ رد المحتار میں تمام اقسام کو جمع کیا ہے جس کا لب لباب ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام میت میں ذکر کیا ہے، وہاں ملاحظہ کرلیا جائے، ۔واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143406200057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن