بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شب برات کی حقیقت


سوال

میں شب برات کے متعلق جانناچاہتا ہوں کہ یہ کیوں منائی جاتی ہے ؟ قرآن و حدیث میں اس کی کیا اہمیت ہے ؟ اور اس رات کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اعمال تبدیل ہوتے ہیں اور جو پچھلے سال کیے ہوں وہ اللہ کے سامنے پیش کردیے جاتے ہیں کیا یہ بات درست ہے ؟ کیا واقعی اللہ کی مخلوق کا حساب کتاب پورے سال کے لیے اس رات میں فرشتوں کے حوالے کیا جاتا ہے ؟ اور اس رات عبادت کرنے کے متعلق کیا حکم ہے ؟

جواب

پندرہ شعبان یعنی شب برات سے متعلق مختلف صحابہ کرام سے روایات مروی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ اس رات اللہ ربّ العزت کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، نیز اس رات عبادت کرنا، اس سے اگلے دن یعنی پندرہ شعبان کو روزہ رکھنا اور حدود شریعہ میں رہتے ہوئے ایصال ثواب کرنا اتنا احادیث سے ثابت ہے، اس لیئے مروّجہ بدعات سے بچتے ہوئے محض اتباع سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے طور پر ان امورکا اھتمام حسب توفیق کرلینا چاھیئے۔ باقی رہی یہ بات کہ اس رات اعمال کی تبدیلی، اللہ کے حضور بندوں کے اعمال کی پیشی اورپورے سال کے لیئے مخلوق کے حساب کتاب کی فرشتوں کی حوالگی، توشب برات میں ان امور کی انجام دہی سے متعلق کوئی قابل اعتماد روایت نہیں ملتی بلکہ مستند روایات کے مطابق یہ امور شب قدر میں انجام پاتے ہیں۔شب برات سے متعلق جتنا ثابت ہے وہ اوپر ذکر کردیا گیا۔فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143508200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں