بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شب برآت اور رمضان کے آخری عشرے میں بیانات کا اہتمام کروانے کی شرعی حیثیت


سوال

 شب برات میں بعد نماز عشاء اور رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں بعد نماز تراویح عوام الناس کی افادیت کے پیش نظر موضوع کی مناسبت سے قرآن و حدیث کی روشنی میں کسی عالم دین کا اصلاحی بیان رکھا جاےَ تو کیا یہ جائز ہے؟ ایک صاحب کا کہنا ہے  کہ اس طرح ان راتوں میں اصلاحی بیان کا انعقاد کرنا کھلی بدعت ہے اور اس سے بچنا لازم ہے۔شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں!

جواب

موجودہ زمانہ میں جب کہ مسلمانوں میں دین بیزاری اور شرعیت سے عدم واقفیت بڑھ رہی ہے تو اس ماحول میں مسلمانوں کے اس طرح کے اجتماعات کے موقع پر اصلاح کی نیت سے اس طرح کے بیانات کا اہتمام کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نیزاکابر امت سے اس کاثبوت ملتاہے،اس کو بدعت قرار دینا غلط ہے ۔البتہ ان بیانات کو ان راتوں کا حصہ سمجھنایااس طرح کے مواقع پر سنت قرار دینایاشرکت نہ کرنے والوں کو ملامت کرنا غلط ہے ، اس صورت میں یہ عمل بجائے ثواب کے بدعت کے ذمرے میں داخل ہوسکتاہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143408200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں