بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو سے پہلے درود اور دعا پڑھی جائے گی یا نہیں؟


سوال

چار رکعت والی نماز میں پانچویں اور چھٹی ملانے کے بعد یہ دو رکعتیں نفل کیسے ہو جاتی ہیں جبکہ ان کی نیت نہ کی ہو جو اصل چیز ہے؟سجدہ سہو کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ سجدہ سہو سے پہلے درود اور دعا پڑھی جائے گی یا نہیں؟

جواب

چار رکعت والی نماز میں اگر پانچویں کا سجدہ نہ کیا ہو تو چھٹی ملانے کا حکم ہی نہیں، بلکہ دوبارہ بیٹھ کر قعدہ کرنے اور آخر میں سجدہ سہو کرنے کا حکم ہے، البتہ اگر پانچویں کا سجدہ کر لیا ہو تو چھٹی ملانے کا حکم ہے، اس لئے کہ کوئی بھی نماز کم از کم دو رکعتوں پر مشتمل ہوتی ہے، ایک رکعت کی کوئی نماز نہیں، نیز شریعت ایک مسلمان کے عمل کو حتی الامکان ضائع ہونے سے بچاتی ہے، اب پانچویں کا سجدہ کرتے ہی ایک اور رکعت تو مکمل ہو گئی، لیکن دوسری اس کے ساتھ نہ ملائی گئی تو یہ ایک بھی نامکمل نماز ہونے کی بنا پر رائیگاں جائے گی، لہذا چھٹی ملانے کا حکم دیا، اب نیت کے لئے زبان سے ادائیگی ضروری نہیں، عمل کی ابتدا بھی کافی ہے اور نفل نماز کے لئے نفل کی تعیین بھی ضروری نہیں، اس بنا پر چھٹی رکعت ملاتے ہی گویا عملا دو نفل کی نیت بھی ہو گئی۔فقہ حنفی کا مختار قول یہ ہے کہ سجدہ سہو سے پہلے درود اوردعا نہیں پڑھی جائے گی، لیکن بعض فقہائے احناف کی تحقیق یہ ہے کہ سجدہ سے پہلے بھی اور بعد میں بھی پڑھی جائے، اس لئے بہتر یہی ہے کہ سجدہ سہو سے پہلے اور بعد دونوں مواقع پر التحیات کے ساتھ درود اور دعا بھی پڑھی جائے۔یہ امام طحاوی کا مختار قول ہے اور امام قاضی خان نے اسے احوط لکھا ہے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143601200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں