بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں توڑے گئے روزے کی قضاء کا حکم


سوال

میں نے آپ پوچھا تھا کہ روزہ میں سفر میں اس ڈر سے کے افطاری ملے گی یا نہیں ایک شخص نے روزہ توڑ دیا تو اس کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص جہاز سے سفر کررہاتھا اوروہ روزہ سے تھا لیکن جب اسے کھانے کو پوچھا تواس نےاس ڈر سے کہ افطاری کے ٹائم کھانا ملے یا نہ اس نے اس ڈر سے روزہ توڑ دیا،جبکہ جہاز میں افطاری کے وقت بھی کھانا پیش ہوا تو اب ایسے روزے کا کیا حکم ہے؟میں نے آپ کے دارالافتاء کے ایک مفتی سے پوچھا تھا تو انہوں نے بتایا کہ ایسی صورت میں کفارہ اور قضا دونوں ہیں کیونکہ یہ کوئی ایسا عذرِ شرعی نہیں ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سفر شروع ہوچکا تھا اور اس کے بعد روزہ توڑ دیا تو ایسی صورت میں اس روزے کی صرف قضاء ہے کفارہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں