بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کا فدیہ


سوال

میرا سوال ہے کہ اگر کوئی اتنی عمر کا ہو گیا ہے کہ جو اس کے قضا روزے ہیں وہ تقریبا تین ماہ کے ہیں وہ کوشش تو کرتا ہے کہ روزے رکھ لے لیکن ایک یادو سے زائد روزے نہیں رکھ سکتا تو کیا وہ فدیہ دے سکتا ہے ، اور مہربی بانی فرما کر یہ بتادیں کہ تین ماہ کے روزے کا فدیہ کتنا ہوگا اور ایک روزے کا کتنا ہوا، اور یہ فدیہ کی رقم کسی ضرورت مند کو دے سکتے ہیں یانہیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے ذمہ قضا روزے باقی ہوں اور اس کا انتقال ہو جائے یا وہ اس قدر بیمار ہو جائے پر اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہے تو ایسے حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضاء روزوں کا فدیہ ادا کیا جاءئے گا۔ لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزےرکھ سکتا ہے تو اس کے ذمے روزہ کی قضاء ہی ضروری ہوگا، فدیہ ادا کرنے سے ذمہ ختم نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر مذکورہ شخص روزے رکھنے پر بالکل قادر نہیں اور اس کے صحت مند ہونے کا امکان بھی نہیں ہے تو ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار ﴿پونے دوکلو گندم﴾فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہے فدیہ میں صدقہ فطر کی طرح گندم کی گجہ اس کے قیمت بھی ادا کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں