بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ریپ اور ھتک عزت کی سزا


سوال

قرآن میں ریپ کی کیا سزا بتائی گئی ہے ؟غیر مسلم یہ اعتراض کرتے ھیں کہ مسلمان ریپ وکٹمز (گواھوں) کو بھی سزا دیتے ھیں اس بات میں کھاں تک سچائی ھے ؟

جواب

ریپ یعنی زبا بالجبر بنیادی طور پر دو جرائم کا مجموعہ ھے ۱: بدکاری ۲: فساد فی الارضاس لیے زنا بالجبر کے مرتکب کی سزا دو صورتوں پر مشتمل ھوگی بدکاری کی وجہ سے کوڑوں یا رجم کی سزا دی جائے گی اور فساد فی الارض کی بنا پر حکومت وقت اسے سنگین عبرت ناک سزا دے سکتی ھے جس کی انتہائی صورت قتل اور پھانسی ھے،جیسا کہ قرآن کریم میں ھے :"انما جزاء الذین یحاربون اللہ ورسولہ ویسعون فی الارض فساداً ان یقتلوا اویصلبوا اوتقطع ایدیہم وارجلہم من خلاف او ینفوا من الارض ذلک لهم خزي فی الدنیا ولهم فی الآخرة عذاب عظیم الا الذین تابوا من قبل ان تقدروا علیهم فاعلموا ان اللہ غفور رحیم۔" (المائدہ: ۳۳۳۴)الزانیۃ والزانی فاجلدوا کل واحد منھما مائۃ جلدۃٍ ولا تأخذکم بھما رأفۃ فی دین اللہ ان کنتم تؤمنون باللہ والیوم الآخر ولیشھد عزابھما طائفۃ من المؤمنین (سورۃ النور : ۲)باقی ریپ میں مجرم کے ساتھ گواھوں کو سزا دینے کا تصور بالکل غلط اور بے بنیاد ھے ، البتہ گواھوں شھادت میں جھوٹ اور بے بنیاد الزام لگانے کے جرم میں سزا دی جاتی ھے تاکہ کسی بھی انسان پر کوئی بے بنیاد الزام یا بھتان لگاکر اس کی ھتک عزت نہ کرسکے۔


فتوی نمبر : 143410200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں