زید جو کہ عالم نہیں ہے اس کی زبان سےباتوں باتوں میں انجانے میں یہ الفاظ نکل جائیں کہ :" ٹکراؤ توبظاھر قران کی بعض آیتوں میں بھی ہے"( دل میں یہ ہو کہ حقیقتا کوئی ٹکراؤ نہیں، اسی لئے اس نے بظاہر کا لفظ کہا)۔ اس کے جواب میں بکر کہے :"جیسے ناسخ و منسوخ"؟۔ اس پر زید کہے :"ہاں".پھر اگلے ھی لمحہ اسے یہ احساس ہوا کہ اسے ایسی بات نہیں کہنی چاہئیے تھی اور ندامت کے ساتھ استغفار کرے۔ اس کے بارے میں کیا حکم ھے ؟ کیا اسے تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح بھی کرنا ھوگا؟
محض سطحی انداز سے دیکھنے اور غوروتدبر سے کام نہ لینے کی صورت میں قرآن کی بعض آیات ٹکراتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں،اس لئےمذکورہ جملہ كہنے کی بنا پر زید گناہ گار نہیں ہوا اور تجدید ایمان کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ زید نے جملہ بھی محتاط استعمال کیا ہے کہ بظاہر قرآن کی آیا ت میں ٹکرآ و ہے یعنی حقیقی ٹکراو وہ بھی نہیں سمجھتا ہے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143511200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن