بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضائے حاجت کے آداب،کھڑے ہو کر پانی پینا،حضرت مہدی کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت(حدیثوں کی تحقیق)


سوال

ہمارے گھر میں جو ٹوائیلٹ ہے اس میں پیٹھ کعبے کی طرف ہوتی ہے،کیا کعبہ کی طرف پیٹھ بھی نہیں کرسکتے ؟ اب مجبوری ہوتو کیا کریں ؟ایک حدیث کنفرم کرنی ہے کہ کھڑے ہوکرکھانے پینے کے بارے میں فرمایاگیا ہے کہ قےکردو؟کھڑے ہوکر کھانےمیں کتنا گناہ ہے اور اگر کبھی ایساکرناپڑجائے توکیا کریں؟مجھے ایک اورحدیث بھی کنفرم کرنی ہے کہ کسی نے بتایا کہ جب حضورﷺ فرمارہے تھے قیامت کے بارے میں تو جب امام مہدی کا ذکرآیاتو فرمایا کہ ان کاقد بال چہرہ ، عمر میری طرح ہو گی، بات بھی میری طرح کریں گے تو کسی صحابی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ کیا وہ آپ تو نہیں ہوں گے تو آپﷺ اس سوال پر مسکرائے اور کوئی جواب نہ دیا ۔آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟

جواب

.۔گھر میں ہویا بیابان میں قضائے حاجت کے وقت کعبہ کی طرف منہ کرنا یا پیٹھ کرنا منع ہے،اگر گھروں میں بیٹ الخلاء غلط رخ پر بنے ہوئے ہیں انہیں توڑکر صحیح رخ پر بنانا چاہئے اگر توڑنا مشکل ہو تو پھراس طرح گھوم کر بیٹھا جائے کہ چہرہ یا پشت قبلہ کی طرف نہ ہو۔ 2۔کھڑے ہوکر مشروب پینے والے سے قئے کرنے کا مفہوم درست ہے یہ رویت صحیح مسلم میں "باب فی الشرب قائماً "کے تحت موجود ہے۔کھڑے ہوکر پانی پینے کی عادت بنالینا فاسق لوگوں کا شعار ہے اس سے بچنا چاہئے، اگر کبھی کبھار ایساکرنا پڑجائے تو اس کی گنجائش بھی ہے ۔ 3۔حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ظہور اور قیامت سے پہلے دنیا میں تشریف آوری کا ثبوت اورآپ کے اوصاف اور بعض علامتیں بھی احادیث مبارکہ میں موجود ہیں مگر اس سلسلے میں لوگوں نےمزعومات اور من گھڑت روایات کو عام کرنا بھی معمول بنایا ہوا ہے اس لیے خوب احتیاط کی ضرورت ہے۔ ذکر کردہ حدیث کا ابتدائی مضمون تو درست ہے ۔ عام حدیث کی متداول کتابوں سے اس کی تائید مل جاتی ہے جبکہ آخری حصہ جس پر آپ مسکرائے اور جواب نہ دیا یہ حصہ ہمیں سردست کسی متداول کتاب میں نہیں مل سکا ۔ اگر آنجناب نے کسی مستند کتاب میں دیکھا ہو تو اس کا حوالہ پیش فرماسکتے ہیں ۔اس پر غور کرلیا جائے گا ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں