بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضاء نماز کی ادائیگی سے متعلق متفرق سوالات


سوال

میری عمر تقریباً 29 سال ہے۔ بہت ساری نمازیں بوجہ سستی اور غفلت نہ پڑھ سکا جن کی درست تعداد اور اوقات یاد نہی ہے۔ اب چاہتا ہوں کہ قضا نمازیں ادا کروں۔ آپ کی ویب سائٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہر نماز کے ساتھ اسی وقت کی ایک قضا نماز بھی ادا کر لیا کروں۔ اس طریقہ میں درج ذیل ابہام ہیں، براہ کرم راہنمائی فرمائیے۔1- میں نے سنا ہے کہ ہر قضا نماز کے بدلے صرف دو فرض رکعتیں پڑھنا کافی ہے۔ کیا یہ درست ہے ؟ یا چار فرض رکعت والی نمازوں کی چاروں رکعتیں پڑھنا لازم ہو گا ؟2- اگر چاروں فرض رکعتیں پڑھنا لازم ہے تو کیا تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورۃ ملائی جائے یا نہیں ؟3- کیا ہر قضا نماز کی سنت رکعتیں بھی دوہرانا لازم ہو گا ؟4- قضا نماز وقت کی نماز سے پہلے ادا کی جائے یا بعد میں؟ خصوصاً فجر اورعصر کی نماز کے بارے میں راہنمائی فرمائیے۔5- جیسا کہ قضا نمازوں کی درست تعداد اور اوقات یاد نہیں تو کتنی نمازوں کی قضا پڑھنی ہو گی ؟جزاکم اللہ خیر-

جواب

۱ہر فرض نماز کی قضاء میں اتنی ہی رکعتیں پڑھی جائینگی جتنی ادامیں پڑھنا لازم ہے، چار رکعت والی قضاء میں چار،دو کی دو اور تین کی تین رکعت قضاء پڑھی جائیگی۔ ۲: فرض کی ادا نماز کی طرح قضاء نماز میں بھی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھی جائیگی، ساتھ میں سورۃ نہیں ملائی جائیگی۔۳: نہیں، البتہ عشاء کی قضاء کے ساتھ وتر کی قضاء بھی لازم ہے۔ ۴: قضاء نماز وقتی نماز سے پہلے یا بعد کبھی بھی ادا کرسکتے ہیں، نیز فجر اور عصر کے بعد بھی قضاء نماز پڑھنا جائز ہے۔۵: تعداد یاد نہ ہونے کی صورت میں غالب اندازے اور تخمینہ سے ایک تعداد مقرر کرکے قضاء نمازیں پڑھی جائینگی۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143510200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں