بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قصداً روزہ توڑنے کا حکم


سوال

میراسوال یہ ہے کہ جب سے میں بالغ ہواہوں میں نے روزے رکھے بھی ہیں اوربہت سےجان بوجھ کر توڑے بھی ہیں اس وقت مجھے روزے کے فضائل اور گناہوں کے بارے میں پتہ نہیں تھاکہ اگرروزہ جان بوجھ کرتوڑنے کے کیا نقصان ہیں؟ کفارہ لازم ہوگا لیکن جب میں قریبی مفتی صاحب کے پاس درس میں بیٹھتاہوں اوران سے معلوم ہواتو اپنے پچھلے روزوں کی فکر ہورہی ہے تومیں کیا کروں میری عمر20 سال ہے آپ کا مشورہ درکار ہے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں رمضان المبارک کے مہینے میں قصداً روزہ توڑنے پر قضاء اورکفارہ دونوں ہیں،کفارہ یہ ہے کہ دو مہینے مسلسل روزے رکھے جائیں اورتوڑے گئے روزوں کی قضاء کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں