بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

PUBG گیم کھیلنے کا حکم


سوال

 pubg گیم کھیلنا جائز ہے یا نہیں؟  کیوں کہ یہ ٹائم بھی ضائع کرتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا بھی!

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی   کسی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

1۔۔   وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز  بات نہ ہو۔

2۔۔اس کھیل میں کوئی دینی یا دینوی منفعت  ہو، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔۔ کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

         حاصل یہ ہے کہ اگر آن لائن گیم میں   مذکورہ خرابیاں پائی جائیںیعنی اس میں مشغول ہوکر  شرعی فرائض اور واجبات میں کوتاہی  اور غفلت برتی جاتی ہو، یا اس میں غیر شرعی امور کا ارتکاب کیا جاتا ہو، مثلاً جان دار کی تصاویر، موسیقی اور جوا وغیرہ  ہوں یا اسے محض  لہو لعب کے لیے کھیلا جاتا ہو تو   اس طرح  کی گیم کا کھیلنا  جائز نہیں ہوگا۔

سوال میں مذکورہ گیم میں کارٹون کی شکل میں جان دار تصاویر بھی موجود ہیں، اور اس میں نہ دینی یا دنیوی کوئی فائدہ بھی نہیں ہے،لہذا یہ  گیم کھیلنا جائز نہیں ہو گا۔

روح المعانی میں ہے:

’’ولهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها‘‘. (تفسیر آلوسیؒ (11 / 66)، سورۃ لقمان، ط:دار الکتب العلمیہ)   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں