بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

Obsessive Compulsive Disorder) OCD ) کے مریض کی طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟


سوال

ایک شخص جو کہ ocd کا مریض ہے، اگر وہ غلبہ بیماری میں نکاح یا منگنی سے پہلے ایسا کہے کہ اگر میں کسی سے بھی نکاح کروں تو اس کو طلاق ہو ۔ طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟  غلبہ بیماری کی وجہ سے اس کو اسلام میں چھوٹ ہے یا نہیں؟

جواب

کوئی بھی بیماری جس میں آدمی کی عقل قائم ہو اور ہوش و حواس برقرار ہوں اس بیماری میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، چنانچہ ہماری معلومات کے مطابق Obsessive Compulsive Disorder) OCD) ایک نفسیاتی بیماری ہے جس میں آدمی کو مختلف قسم کے وسوسے آتے ہیں، لیکن اس بیماری میں آدمی کے حوش و حواس قائم رہتے ہیں؛ اس لیے اس بیماری کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہٰذا  سوال میں مذکورہ جملہ ’’   اگر میں کسی سے بھی نکاح کروں تو اس کو طلاق ہو ‘‘ کہنے والا شخص جب بھی اس کہنے کے بعد پہلی بار نکاح کرے گا تو نکاح ہوتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاق  واقع ہوجائے گی۔ البتہ ایک بار کے بعد دوبارہ اسی خاتون سے یا کسی دوسری خاتون سے نکاح کرنے کی صورت میں مزید طلاقیں واقع نہیں ہوں گی۔ لہٰذا اگر وہ اسی خاتون سے دوبارہ نکاح کرتاہے تو آئندہ کے لیے اس کے پاس صرف دو طلاق کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 350):

"(وألفاظ الشرط) أي علامات وجود الجزاء (إن) المكسورة ... (وإذا وإذا ما وكل و) ... (كلما) ... (ومتى ومتى ما) ونحو ذلك ... (وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث) لاقتضائها عموم الأفعال".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں