از :محمد بن احمد حسین مظاہری احمدابادکیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب نے نماز میں وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ کی بجائےوَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ پڑھا تو کیا نماز فاسد ہو جائگی یا نہی برائے کرم زلۃ القاری کے مختصر ضوابط بھی تحریر فرماکر مشکور ہو نے کا موقع انایت فرمائےمحمد بن احمد حسین
اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اس قسم کے مسائل تفصیلی ھیں اس کے لیئے فقہ کی کسی کتاب کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے ، بنیادی ضابطہ یہ ہے کہ جس غلطی سے معنی میں تغیر فاحش واقع ہوتا ہو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اردو زبان میں عمدۃ الفقہ مولانا سید زوار حسین شاہ صاحب ؒ کی اورمولانا رفعت قاسمی صاحب کی کتاب مسائل امامت ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143503200020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن